رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں منعقدہ اپنے ہفتگی درس اخلاق میں ایمان کی حقیقت کو دو رکن کے ساتھ جانا ہے بیان کیا : معرفت کے عنوان سے شناخت اور محبت کے عنوان سے تمایل بیان کیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : جتنا بھی معرفت میں بلندی پائی جائے گی اسی مقدار محبت میں بھی اضافہ حاصل ہوگا ، روایات کے مطابق انسان ایمان کی حقیقت تک نہیں پہوچ پاتا ہے مگر یہ کہ اس کے محبت اور نفرت کا معیار خداوند عالم ہو ، اگر کوئی شخص کسی شخص سے مکمل محبت رکھتا ہو اور وہ جان جائے کہ اس کے فلاں لوگ محبوب کے دشمن ہیں تو یقینا اس سے دشمنی کرے گا ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس بیان کے ساتھ کہ الہی محبت کا لازمہ خداوند عالم کے دوستوں سے دوستی رکھنا اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھنا ہے بیان کیا : جو لوگ یہ فکر کرتے ہیں کہ حقیقی اسلام رحمانی اسلام ہے اور صرف اس میں محبت پایا جاتا ہے اور اس میں دشمنی و مخالفت کا وجود نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے تسلل میں بیان کیا : یہ فکر ان لوگوں کے رویہ و عمل میں پایا جاتا ہے ،اگر انسان کسی کو دشمن جان لے تو اس کے سلسلہ میں امریکا مردہ باد کہتا ہے لیکن اگر انسان دشمنی نہ رکھتا ہو تو اس کو یہ نہیں کہنا چاہیئے ، یہ فکر بیان کر رہی ہے کہ انسان کو دشمنوں سے محتاط نہیں رہنا چاہئے اس سے ہوشیاری کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ دشمنی غلط چیز ہے اور یہ تاریکی ہے اس لئے دشمنوں کو کچھ نہ کہو ، سب چیزون کو رحمانی ہونا چاہیئے ۔
آیت الله مصباح نے بیان کیا : کبھی اس طرح کی باتیں ان لوگوں سے جس سے امید نہیں کی جا سکتی ہے جو حوزہ علمیہ میں علم حاصل کر چکے ہیں اور اس میں مدرس بھی رہے ہوں بیان کرے تو ایسے حالت میں تحقیق کرنی چاہیئے کہ حقیقی اسلام کیا ہے اور دوستی اور دشمنی کے بارے میں کیا کہتا ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ ممتحنہ کی ابتدائی آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم اس آیت میں مومنوں کو خبردار کرتا ہے کہ ہوشیار رہو اپنے دشمن اور میرے دشمن کو دوست کے عنوان سے انتخاب نہ کرو اور ان سے دوستی کا تعلق نہ رکھو لیکن بعض لوگ چھپ کر پوشیدہ طور سے اس دشمنوں سے محبت کا رابطہ رکھتے ہیں ۔ /۹۸۹/ف۹۷۳/